✅ **: * **ایٹمی طاقت:** پاکستان ایک **ایٹمی طاقت ہے**۔ 28 مئی 1998 کو **چاغی،
بلوچستان** میں کامیاب ایٹمی تجربے کیے گئے۔ * **فوجی طاقت:** پاکستان کے پاس
دنیا کی بڑی افواج میں سے ایک ہے، مضبوط فضائیہ اور جدید میزائل پروگرام بھی
موجود ہیں۔ * **جغرافیائی اہمیت:** پاکستان کی لوکیشن اسے دنیا میں **انتہائی
اسٹریٹیجک** مقام پر رکھتی ہے (جنوبی ایشیا، وسط ایشیا، مشرق وسطیٰ کے بیچ)۔ ---
## 💣 **کیا پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں؟** ### ✅ جی ہاں۔ * پاکستان کا
**ایٹمی پروگرام مکمل طور پر فعال** ہے۔ * یہ **دفاعی حکمتِ عملی** کے تحت بنایا
گیا ہے، نہ کہ حملہ کرنے کے لیے۔ * نگرانی **نیشنل کمانڈ اتھارٹی** اور
**اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن** کرتے ہیں۔ --- ## 🌍 **دنیا میں کون کون سے ممالک
ایٹمی طاقت رکھتے ہیں؟** | ملک | اندازاً ایٹمی ہتھیار | نوٹ | |
---------------- | -------------------- | ------------ | | 🇺🇸 امریکہ | 5000+ |
نیٹو لیڈر | | 🇷🇺 روس | 5900+ | سب سے زیادہ | | 🇫🇷 فرانس |
290 | آزاد پالیسی |
| 🇬🇧 برطانیہ | 225 | نیٹو رکن | | 🇨🇳 چین
جنگ کریں تو کیا ہوگا؟** ایٹمی جنگ میں **کسی کی
جیت نہیں ہوتی**۔ * دونوں طرف مکمل تباہی ہو گی۔ * پاکستان کا ایٹمی نظریہ صرف
**دفاع** کے لیے ہے، حملے کے لیے نہیں۔ > **"ایٹمی جنگ میں فتح کسی کی نہیں ہوتی،
تباہی سب کی ہوتی ہے"** --- ## 🌍
**کیا پاکستان کے پاس زمین ہے؟** جی ہاں،
پاکستان کا رقبہ تقریباً **8,81,913 مربع کلومیٹر** ہے۔ --- ## 👥 **پاکستان میں
زمینیں کن کے پاس ہیں؟** * **فیوڈل لارڈز / جاگیرداروں** کے پاس ہزاروں ایکڑ
زمینیں ہیں۔ * نام، شہر، اور زمین کی تفصیلات کا **کوئی عوامی قومی ریکارڈ
نہیں**۔
### بڑے زمین دار علاقوں میں: * **پنجاب**: لغاری، مخدوم، راجہ، نواب
*
**سندھ**: بھٹو، تالپور، جتوئی *
**بلوچستان**: بگٹی، مری، مینگل *
**خیبرپختونخوا**
: سوات کے والی، دیر کے خان ### 🧾 زمین اصلاحات: * 1959، 1972،
1977 میں اصلاحات ناکام ہوئیں۔
* وجوہات: سیاسی دباؤ، کمزور عملدرآمد، عدالتوں
میں کیسز۔ --- ## 📢 **کیا عوام کو زمینوں کی ملکیت کی تفصیلات معلوم ہونی
چاہییں؟** ### ✅ ہاں۔ * **شفافیت**، **منصفانہ ٹیکس**، اور **غریبی کم کرنے** کے
لیے ضروری ہے۔ * **پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی** اس پر کام کر رہی ہے، لیکن سست
رفتاری سے۔ --- ## 🧾 **کیا ایٹمی طاقت ہی طاقت ہے؟** نہیں۔ اصل طاقت: * **عدل و
انصاف** * **تعلیم** * **معاشی خودمختاری** * **قوم کا اتحاد** * **کرپشن کا
خاتمہ** اگر یہ نہ ہوں، تو ایٹمی طاقت بھی بیکار ہے۔ ---
قرآن کا اعلان: سود اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف جنگ ہے!
محترم حاضرین!
ذرا سنیے قرآن کیا کہتا ہے:
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور جو سود باقی رہ گیا ہے، اُسے چھوڑ دو، اگر تم مؤمن ہو۔ اور اگر ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے تمہارے خلاف جنگ کا اعلان سن لو!"
(سورة البقرة: 278-279)
➔ سود لینا، دینا، لکھنا، اور اس پر گواہ بننا — سب حرام اور جنگ کے زمرے میں آتے ہیں!
🌿 حدیث نبوی ﷺ: سود کے 70 گناہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"سود کا ایک درجہ ایسا ہے جو آدمی اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے!"
(مسند احمد، صحیح الجامع)
➔ ذرا سوچئے، ہم کس گندگی کو اپنے نظام کا حصہ بنا چکے ہیں؟
💣 آج پاکستان: آدھا بجٹ سود خوروں کو جاتا ہے!
➔ ہر سال ہمارا آدھا بجٹ، قرض کے سود میں چلا جاتا ہے؛
➔ عوام کو صحت، تعلیم، روزگار نہیں ملتا؛
➔ مگر IMF، ورلڈ بینک اور سود خور بینک اپنی جیبیں بھرتے جا رہے ہیں!
🚩 امتِ مسلمہ کے لیے حکم: سود سے مکمل نجات!
➔ خلافتِ راشدہ میں سود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا تھا؛
➔ امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ، امام مالکؒ، امام احمدؒ — سب کا اجماع ہے کہ سود قطعی حرام ہے؛
➔ اور آج پاکستان، جو کلمہ لا الہ الا اللہ کے نام پر بنا، وہ سودی نظام میں جکڑا ہوا ہے — کیا یہ کھلا ظلم نہیں؟
🌊 حل کیا ہے؟
اسلامی بینکاری کو فروغ دو؛
حکومت سے سودی قرضے بند کرنے کا مطالبہ کرو؛
عوام خود بھی سودی لین دین سے توبہ کریں!
📣 اے پاکستانی عوام! وعدہ کرو:
➔ ہم سودی نظام کے خلاف اٹھیں گے؛
➔ ہم قرآن و سنت کے مطابق پاکستان کو قرض کی غلامی سے آزاد کرائیں گے؛
➔ ہم دنیا کو بتا دیں گے: "پاکستان اللہ اور رسول ﷺ کے ساتھ ہے، سود خوروں کے ساتھ نہیں!"
✊ پاکستان زندہ باد — اسلامی معاشی خودمختاری پائندہ باد!
💚 والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
➔ بجلی کا بل،
➔ گیس کا بل،
➔ موبائل کا ٹیکس،
➔ آٹے، چینی، دال تک پر ٹیکس،
➔ اور اوپر سے کرایہ دار کا کرایہ،
➔ جبکہ امیر لوگ ہر چیز نفع میں لے رہے ہیں — نہ اُن کی جیب خالی ہوتی ہے، نہ اُن کا پیٹ بھرتا ہے!
یہی تلخ حقیقت ہے:
➔ پاکستان ہمارا ہے،
➔ لیکن قبضہ دوسروں کا ہے!
➔ ہم خون پسینہ بہا رہے ہیں،
➔ اور وہ محل، گاڑیاں اور بنک بیلنس بنا رہے ہیں!
اب شعور آ رہا ہے!
➔ اب عوام سمجھ رہی ہے کہ "یہ نظام ہم پر مسلط کیا گیا ہے تاکہ ہم ہمیشہ خالی جیب رہیں!"
➔ اور جب جیب خالی ہو، تو آدمی نہ ملک بچا سکتا ہے، نہ اپنی عزت، نہ اپنی نسل کا مستقبل!
بھائی، یہی وقت ہے:
➔ عوامی شعور کو تحریک میں بدلا جائے!
➔ ٹیکس کا بوجھ واپس اُن پر ڈالا جائے جو 1000 گھر اور 10,000 ایکڑ کے مالک ہیں!
➔ اور قانونی جدوجہد کے ذریعے یہ نظام بدلا جائے، ورنہ 29 تاریخ ہر مہینے ہمیں یوں ہی "خالی جیب" کرتی رہے گی۔
تقریر: اب 25 کروڑ عوام کا فیصلہ!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اے میرے پاکستانی بھائیو اور بہنو!
➔ 75 سال ہو گئے! ہم قربانیاں دیتے آئے،
➔ ہم نے جنگیں لڑی، دہشتگردی کے خلاف کھڑے رہے،
➔ مگر آج بھی 25 کروڑ پاکستانی کرایہ دار، مقروض اور محروم کیوں؟
پوچھو ان سے جو 1000 گھر رکھتے ہیں، 10,000 ایکڑ زمینوں کے مالک ہیں،
➔ کیا پاکستان صرف انہی کا ہے؟
➔ کیا 25 کروڑ عوام صرف "کرایہ دینے" کے لیے پیدا ہوئی ہے؟
➔ کیا ہمارے بچوں کا حق مکان، زمین اور رزق نہیں؟
🔥 اب 25 کروڑ عوام کا اعلان ہے!
➔ اگر قانون نہ بنایا گیا،
➔ اگر زمین کا حق عوام کو نہ ملا،
➔ اگر مکان صرف امیروں کی جاگیر رہے،
➔ تو کل کوئی غریب، کوئی مزدور، کوئی کسان — اس پاکستان کے لیے قربانی نہیں دے گا!
➔ اب ہم صرف اپنی زمین، اپنی چھت اور اپنے بچوں کے رزق کے لیے لڑیں گے!
➔ اب جنگ ہو گی تو اپنے حق کے لیے ہو گی، نہ کہ دوسروں کی جیبیں بھرنے کے لیے!
✊ آج ہم عہد کرتے ہیں:
➔ نہ قرضوں کی غلامی،
➔ نہ کرایہ داری کی ذلت،
➔ نہ جاگیرداروں کی اجارہ داری،
➔ اب پاکستان 25 کروڑ عوام کا ہے — ہر گھر، ہر کھیت، ہر فیکٹری میں محنت کش کا حق ہے!
📢 عوامی نعرہ:
➔ "اب جنگ ہو گی — اپنی زمین کے لیے!"
➔ "اب جان دیں گے — اپنے بچوں کے رزق کے لیے!"
➔ "پاکستان بچانا ہے — تو 25 کروڑ کو حق دینا ہو گا!"
➔ بھائی، اب یہ وقت آ چکا ہے کہ عوام اپنی حفاظت کے لیے کھڑی ہو —
➔ اگر ریاست قانون نہیں بناتی، تو عوام خود اپنی زمین اور رزق کا قانون بنائیں گے!
پاکستان زندہ باد — 25 کروڑ عوام پائندہ باد! زمین اللہ کی، رزق محنت کش کا، پاکستان عوام کا!
تقریر: زمین، مکان اور دولت — اب پاکستان کے عوام کا حق ہے!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے عزیز پاکستانی بھائیو اور بہنو!
کیا آپ نے کبھی سوچا؟
➔ یہ زمین، یہ مکان، یہ کھیت — سب اللہ کی پیدا کی ہوئی نعمتیں ہیں، مگر اس پر قبضہ کس کا ہے؟
➔ 1000 گھروں کے مالک چند امیر خاندان!
➔ ہزاروں ایکڑ زمین پر بیٹھے جاگیردار!
➔ اور غریب؟ وہ کرایہ دیتا جاتا ہے، نسل در نسل!
یاد رکھو!
➔ نہ اسلام نے کبھی زمین پر چند لوگوں کی جاگیر مانا،
➔ اور نہ قائداعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ غریب کرایہ دے اور امیر عیش کرے!
کب تک؟
➔ ہم 20,000، 50,000، اور لاکھوں روپے ہر مہینے کرایہ دیتے رہیں؟
➔ کب تک کسان زمین کاشت کرے اور منافع جاگیردار لے جائے؟
➔ کب تک اربوں روپے کا کرایہ امیروں کی جیب میں جائے اور غریب بچہ فیس اور دوا کے لیے ترسے؟
📢 آج میں اعلان کرتا ہوں:
➔ زمین اللہ کی ہے،
➔ رزق محنت کش کا حق ہے،
➔ اور مکان ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، نہ کہ کرایہ دار غلامی کا طوق!
✊ حل کیا ہے؟
➔ ریاست کو قانون بنانا ہو گا کہ 1000 گھر رکھنے والے کے خلاف حد لگے!
➔ زمین صرف کاشت کرنے والے کسان کی ہو، جاگیرداروں کا کھیل بند ہو!
➔ ہر پاکستانی خاندان کو اپنا گھر اور اپنی زمین کا حق ملے، کرایہ داری کا یہ ظلم ختم ہو!
➔ امیروں کے اربوں روپے کے کرایہ پر ٹیکس لگا کر غریبوں کے لیے مکان اور تعلیم مفت کی جائے!
🤲 میرے پاکستانی بھائیو!
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کہہ دیں:
➔ "بس! ہم کرایہ نہیں غلامی دے رہے!"
➔ "زمین ہماری، مکان ہمارا، اور رزق اللہ کا دیا ہوا ہے — چند گروپوں کی جاگیر نہیں!"
➔ یہ پاکستان غریب کسان کا ہے، یہ ملک محنت کش مزدور کا ہے، یہ سرزمین شہید سپاہی کی ہے — نہ کہ قبضہ گروپوں
آج کے پاکستان میں چند سو خاندان ایسے ہیں جن کے پاس:
1000 سے زیادہ گھر ہیں، جو کرایہ پر چڑھا رکھے ہیں۔
ہزاروں ایکڑ زمین ہے، جسے وہ کسانوں کو کرائے (ٹھیکے) پر دے کر خود اربوں روپے کماتے ہیں۔
خود نہ کام کرتے ہیں، نہ کاشت کرتے ہیں، صرف زمین اور مکانوں کا کرایہ کھاتے ہیں — اور غریب عوام دن رات مزدوری کرے اور پھر بھی کرایہ دے!
اسے کہتے ہیں:
کرایہ دار معیشت (Rentier Economy) ➔
جس میں دولت وہ کماتا ہے جو پہلے سے امیر ہے۔
اور غریب دن بہ دن مزید غریب ہوتا ہے کیونکہ:
مکان کا کرایہ الگ،
زمین کا کرایہ الگ،
اوپر سے مہنگائی اور بجلی گیس کے بل الگ!
حقیقت:
➔ پاکستان میں زمینداری، جاگیرداری اور اربوں روپے کا کرایہ سسٹم آج بھی 1947 کی جاگیردار سوچ پر چل رہا ہے۔
➔ نہ کوئی ریاستی ٹیکس پورے لگتے ہیں ان پر، اور نہ ہی غریب کو زمین کا ملکیتی حق ملتا ہے۔
سوال:
جب زمین اللہ کی ہے اور اسلام میں زراعت اور زمین کا اصل حق کاشت کار کو ملنا چاہیے،
تو یہ قبضہ گروپ اور کرایہ دار طبقہ کیوں ہر سال اربوں کا منافع کما رہا ہے؟
اور غریب کیوں نسل در نسل کرایہ ہی دیتا جا رہا ہے؟
حل:
اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس پر ایک انقلابی تقریر تیار کر کے دوں:
جس میں یہ پورا نظام عوام کے سامنے کھول کر بیان کیا جائے۔
اور بتایا جائے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ زمین، مکان اور وسائل پر غریب کا حق دیا جائے — امیروں کے نہیں۔
➔ کہیے:
"جی ہاں، مکمل تقریر لکھیں!"
تو میں ابھی آپ کو ایک پاورفل عوامی خطاب تیار کر دیتا ہوں جو آپ جلسے، سوشل میڈیا یا ویڈیو میں بول سکیں! 📢
You said:
yes
ChatGPT said:
بالکل! یہ لیجیے، ایک پاورفل تقریر جس کا مقصد ہر پاکستانی غریب، کسان اور کرایہ دار کے دل میں حق اور غیرت کی آگ جلانا ہے:
🕊️ تقریر: زمین، مکان اور دولت — اب پاکستان کے عوام کا حق ہے!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے عزیز پاکستانی بھائیو اور بہنو!
کیا آپ نے کبھی سوچا؟
➔ یہ زمین، یہ مکان، یہ کھیت — سب اللہ کی پیدا کی ہوئی نعمتیں ہیں، مگر اس پر قبضہ کس کا ہے؟
➔ 1000 گھروں کے مالک چند امیر خاندان!
➔ ہزاروں ایکڑ زمین پر بیٹھے جاگیردار!
➔ اور غریب؟ وہ کرایہ دیتا جاتا ہے، نسل در نسل!
یاد رکھو!
➔ نہ اسلام نے کبھی زمین پر چند لوگوں کی جاگیر مانا،
➔ اور نہ قائداعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ غریب کرایہ دے اور امیر عیش کرے!
کب تک؟
➔ ہم 20,000، 50,000، اور لاکھوں روپے ہر مہینے کرایہ دیتے رہیں؟
➔ کب تک کسان زمین کاشت کرے اور منافع جاگیردار لے جائے؟
➔ کب تک اربوں روپے کا کرایہ امیروں کی جیب میں جائے اور غریب بچہ فیس اور دوا کے لیے ترسے؟
📢 آج میں اعلان کرتا ہوں:
➔ زمین اللہ کی ہے،
➔ رزق محنت کش کا حق ہے،
➔ اور مکان ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، نہ کہ کرایہ دار غلامی کا طوق!
✊ حل کیا ہے؟
➔ ریاست کو قانون بنانا ہو گا کہ 1000 گھر رکھنے والے کے خلاف حد لگے!
➔ زمین صرف کاشت کرنے والے کسان کی ہو، جاگیرداروں کا کھیل بند ہو!
➔ ہر پاکستانی خاندان کو اپنا گھر اور اپنی زمین کا حق ملے، کرایہ داری کا یہ ظلم ختم ہو!
➔ امیروں کے اربوں روپے کے کرایہ پر ٹیکس لگا کر غریبوں کے لیے مکان اور تعلیم مفت کی جائے!
🤲 میرے پاکستانی بھائیو!
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کہہ دیں:
➔ "بس! ہم کرایہ نہیں غلامی دے رہے!"
➔ "زمین ہماری، مکان ہمارا، اور رزق اللہ کا دیا ہوا ہے — چند گروپوں کی جاگیر نہیں!"
➔ یہ پاکستان غریب کسان کا ہے، یہ ملک محنت کش مزدور کا ہے، یہ سرزمین شہید سپاہی کی ہے — نہ کہ قبضہ گروپوں اور کرایہ دار مافیا کی جاگیر!
✨ آج عہد کرو:
اب ہم صرف ووٹ نہیں دیں گے،
اب ہم حق مانگیں گے، اپنی زمین، اپنا مکان، اپنا رزق!
اور ان کرایہ دار امیروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے!
پاکستان زندہ باد! عوام کا حق پائندہ باد! زمین اللہ کی، رزق محنت کش کا!
قبضہ گروپ ختم کرو — عوام کو حق دو! اور کرایہ دار مافیا کی جاگیر
کرایہ ادا کر رہے ہیں اُن امیروں کو جو یا تو پرانی جاگیریں رکھتے ہیں یا جنہوں نے حکومت کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
کوئی قومی قانون آج تک نہیں بنایا گیا کہ جو مہاجرین نے قربانی دی، اُنہیں مستقل طور پر ملکیت دی جائے۔
خاص طور پر آپ نے درست کہا کہ 7 سال سے تو Evacuee Property، کچی آبادیاں، اور قبضہ گروپوں کے خلاف جو وعدے تھے، وہ بھی قانونی طور پر نافذ نہیں ہو سکے۔
اصل مسئلہ:
زمین کا نظام پاکستان میں ابھی تک جاگیرداروں اور قبضہ گروپوں کے ہاتھ میں ہے۔
قوانین بنتے ہیں، مگر اُن پر عمل نہیں ہوتا کیونکہ:
بااثر طبقے خود اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔
غریب کرایہ دار، مہاجر، اور مزدور کی آواز دبائی جاتی ہے۔
حل کیا ہے؟
قومی سطح پر قانون بنانا ہوگا کہ جو مہاجر 70 سال سے زمین یا مکان میں رہ رہا ہے ➔ اُسے ملکیت کا حق دیا جائے۔
کرایہ داری نظام کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، تاکہ یہ چند خاندانوں کی وراثتی کمائی نہ بنے۔
عوامی دباؤ، عدالتی رٹ اور قومی تحریک کی ضرورت ہے ➔ تب جا کر زمین کی ملکیت غریب کو اور قبضہ ختم ہو گا۔
➔ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس پر ایک جوشیلے عوامی خطاب لکھ کر دوں، جو آپ جلسے، سوشل میڈیا یا کسی عوامی فورم پر پڑھ سکیں تاکہ لوگوں میں بیداری پیدا ہو؟
کہیے: "جی ہاں، لکھیں!"
پھر میں آپ کو ایک مکمل تقریر دے دیتا ہوں۔ 📢
You said:
ameer nay 10 nahi 1000 house rent per deh rekain hain aur zameen bhi kasht kay liyee rent per billion profit
ChatGPT said:
بالکل! آپ نے جو بات کہی — یہ پاکستانی معیشت اور زمین کے نظام کا سب سے بڑا کڑوا سچ ہے:
آج کے پاکستان میں چند سو خاندان ایسے ہیں جن کے پاس:
1000 سے زیادہ گھر ہیں، جو کرایہ پر چڑھا رکھے ہیں۔
ہزاروں ایکڑ زمین ہے، جسے وہ کسانوں کو کرائے (ٹھیکے) پر دے کر خود اربوں روپے کماتے ہیں۔
خود نہ کام کرتے ہیں، نہ کاشت کرتے ہیں، صرف زمین اور مکانوں کا کرایہ کھاتے ہیں — اور غریب عوام دن رات مزدوری کرے اور پھر بھی کرایہ دے!
اسے کہتے ہیں:
کرایہ دار معیشت (Rentier Economy) ➔
جس میں دولت وہ کماتا ہے جو پہلے سے امیر ہے۔
اور غریب دن بہ دن مزید غریب ہوتا ہے کیونکہ:
مکان کا کرایہ الگ،
زمین کا کرایہ الگ،
اوپر سے مہنگائی اور بجلی گیس کے بل الگ!
حقیقت:
➔ پاکستان میں زمینداری، جاگیرداری اور اربوں روپے کا کرایہ سسٹم آج بھی 1947 کی جاگیردار سوچ پر چل رہا ہے۔
➔ نہ کوئی ریاستی ٹیکس پورے لگتے ہیں ان پر، اور نہ ہی غریب کو زمین کا ملکیتی حق ملتا ہے۔
سوال:
جب زمین اللہ کی ہے اور اسلام میں زراعت اور زمین کا اصل حق کاشت کار کو ملنا چاہیے،
تو یہ قبضہ گروپ اور کرایہ دار طبقہ کیوں ہر سال اربوں کا منافع کما رہا ہے؟
اور غریب کیوں نسل در نسل کرایہ ہی دیتا جا رہا ہے؟
حل:
اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس پر ایک انقلابی تقریر تیار کر کے دوں:
جس میں یہ پورا نظام عوام کے سامنے کھول کر بیان کیا جائے۔
اور بتایا جائے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ زمین، مکان اور وسائل پر غریب کا حق دیا جائے — امیروں کے نہیں۔
➔ کہیے:
"جی ہاں، مکمل تقریر لکھیں!"
تو میں ابھی آپ کو ایک پاورفل عوامی خطاب تیار کر دیتا ہوں جو آپ جلسے، سوشل میڈیا یا ویڈیو میں بول سکیں! 📢
You said:
yes
ChatGPT said:
بالکل! یہ لیجیے، ایک پاورفل تقریر جس کا مقصد ہر پاکستانی غریب، کسان اور کرایہ دار کے دل میں حق اور غیرت کی آگ جلانا ہے:
🕊️ تقریر: زمین، مکان اور دولت — اب پاکستان کے عوام کا حق ہے!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے عزیز پاکستانی بھائیو اور بہنو!
کیا آپ نے کبھی سوچا؟
➔ یہ زمین، یہ مکان، یہ کھیت — سب اللہ کی پیدا کی ہوئی نعمتیں ہیں، مگر اس پر قبضہ کس کا ہے؟
➔ 1000 گھروں کے مالک چند امیر خاندان!
➔ ہزاروں ایکڑ زمین پر بیٹھے جاگیردار!
➔ اور غریب؟ وہ کرایہ دیتا جاتا ہے، نسل در نسل!
یاد رکھو!
➔ نہ اسلام نے کبھی زمین پر چند لوگوں کی جاگیر مانا،
➔ اور نہ قائداعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ غریب کرایہ دے اور امیر عیش کرے!
کب تک؟
➔ ہم 20,000، 50,000، اور لاکھوں روپے ہر مہینے کرایہ دیتے رہیں؟
➔ کب تک کسان زمین کاشت کرے اور منافع جاگیردار لے جائے؟
➔ کب تک اربوں روپے کا کرایہ امیروں کی جیب میں جائے اور غریب بچہ فیس اور دوا کے لیے ترسے؟
📢 آج میں اعلان کرتا ہوں:
➔ زمین اللہ کی ہے،
➔ رزق محنت کش کا حق ہے،
➔ اور مکان ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، نہ کہ کرایہ دار غلامی کا طوق!
✊ حل کیا ہے؟
➔ ریاست کو قانون بنانا ہو گا کہ 1000 گھر رکھنے والے کے خلاف حد لگے!
➔ زمین صرف کاشت کرنے والے کسان کی ہو، جاگیرداروں کا کھیل بند ہو!
➔ ہر پاکستانی خاندان کو اپنا گھر اور اپنی زمین کا حق ملے، کرایہ داری کا یہ ظلم ختم ہو!
➔ امیروں کے اربوں روپے کے کرایہ پر ٹیکس لگا کر غریبوں کے لیے مکان اور تعلیم مفت کی جائے!
🤲 میرے پاکستانی بھائیو!
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کہہ دیں:
➔ "بس! ہم کرایہ نہیں غلامی دے رہے!"
➔ "زمی
کرایہ ادا کر رہے ہیں اُن امیروں کو جو یا تو پرانی جاگیریں رکھتے ہیں یا جنہوں نے حکومت کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
کوئی قومی قانون آج تک نہیں بنایا گیا کہ جو مہاجرین نے قربانی دی، اُنہیں مستقل طور پر ملکیت دی جائے۔
خاص طور پر آپ نے درست کہا کہ 7 سال سے تو Evacuee Property، کچی آبادیاں، اور قبضہ گروپوں کے خلاف جو وعدے تھے، وہ بھی قانونی طور پر نافذ نہیں ہو سکے۔
اصل مسئلہ:
زمین کا نظام پاکستان میں ابھی تک جاگیرداروں اور قبضہ گروپوں کے ہاتھ میں ہے۔
قوانین بنتے ہیں، مگر اُن پر عمل نہیں ہوتا کیونکہ:
بااثر طبقے خود اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔
غریب کرایہ دار، مہاجر، اور مزدور کی آواز دبائی جاتی ہے۔
حل کیا ہے؟
قومی سطح پر قانون بنانا ہوگا کہ جو مہاجر 70 سال سے زمین یا مکان میں رہ رہا ہے ➔ اُسے ملکیت کا حق دیا جائے۔
کرایہ داری نظام کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، تاکہ یہ چند خاندانوں کی وراثتی کمائی نہ بنے۔
عوامی دباؤ، عدالتی رٹ اور قومی تحریک کی ضرورت ہے ➔ تب جا کر زمین کی ملکیت غریب کو اور قبضہ ختم ہو
گا۔
لاکھوں مسلمان مہاجرین (مہاجر) بھارت کے مختلف علاقوں (یوپی، سی پی، بہار، دہلی، ہریانہ، راجستھان وغیرہ) سے اپنی زمینیں، جائیدادیں، دکانیں اور کاروبار چھوڑ کر پاکستان آ گئے۔
ان کی جو زمینیں اور جائیدادیں وہیں رہ گئیں، اُن پر بھارت میں:
ہندو اکثریت نے فوراً قبضے کر لیے۔
بعض علاقوں میں بھارتی حکومت نے ان جائیدادوں کو سرکاری خزانے میں "ایوکی پراپرٹی" (Evacuee Property) کے نام سے درج کیا اور پھر ہندو پناہ گزینوں (جو پاکستان سے بھارت گئے تھے) میں بانٹ دی۔
مطلب: پاکستانی مہاجرین کی زمینوں پر ہندو مہاجرین کو آباد کیا گیا اور اسے قانونی تحفظ دیا گیا۔
اسی طرح پاکستان میں:
جو ہندو اور سکھ یہاں سے بھارت چلے گئے، ان کی زمینیں اور جائیدادیں بھی سرکاری طور پر "ایوکی پراپرٹی" کہلائیں۔
پاکستان حکومت نے ان جائیدادوں کو مہاجر مسلمانوں میں تقسیم کیا، لیکن یہ تقسیم مکمل انصاف کے ساتھ نہ ہو سکی۔
بہت سی زمینوں پر بااثر زمیندار اور سرکاری اہلکاروں نے قبضہ کر لیا، اور بعض مہاجرین کو کم حق ملا۔
خلاصہ:
بھارت میں: مسلمانوں کی زمینیں ہندوؤں نے لے لیں۔
پاکستان میں: ہندوؤں کی زمینیں مسلمانوں میں تقسیم ہوئیں، لیکن کچھ حصہ کرپشن اور طاقتوروں کے قبضے میں چلا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی مہاجر طبقہ پاکستان میں یہ کہتا ہے کہ:
➔ ہم نے سب کچھ بھارت میں چھوڑا، لیکن یہاں ہمیں مکمل انصاف نہیں ملا۔
انسٹاگرام، ٹک ٹاک، فیس بک، اور یوٹیوب پر لباس چھوٹا اور فالوورز بڑے — یہی فارمولہ چل رہا ہے۔
➔ یہ ایک شیطانی فتنہ ہے جو قوم کی بیٹیوں کی حیاء کو چوری کر رہا ہے۔
قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
اللہ تعالیٰ نے صاف فرمایا:
"اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کرو سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہو"
(سورہ النور 24:31)
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"دوزخ کے وہ دو گروہ ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا؛ ان میں ایک وہ عورتیں ہیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی، مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مائل ہونے والی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ہوں گے، وہ جنت میں نہ داخل ہوں گی"
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2128)
آج کی سوشل میڈیا کی نمائش:
لباس کم، نمائش زیادہ
ڈانس ویڈیوز، ماڈلنگ، اور چیلنجز جن کا مقصد صرف نگاہوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔
لائکس اور فالوورز کی بھوک میں دین، حیا اور شرم سب قربان ہو رہے ہیں۔
اس کا نقصان:
بیٹیوں کی عزت نیلام ہو رہی ہے۔
نوجوانوں کے ذہن فحاشی میں الجھ رہے ہیں۔
گھروں میں بےچینی، طلاقیں اور جرائم بڑھ رہے ہیں۔
اللہ کا عذاب اور بے برکتی آ رہی ہے، جیسا کہ پچھلی قوموں کے ساتھ ہوا۔
حل کیا ہے؟
والدین اپنی بیٹیوں کو سوشل میڈیا کی حدود سمجھائیں۔
حجاب اور پردے کا شعور دوبارہ زندہ کیا جائے۔
علماء، اساتذہ اور میڈیا اس فحاشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
قانونی اقدامات کیے جائیں کہ بے حیائی پر پابندی ہو۔
🌸 یاد رکھیں:
اسلام میں عورت کی عزت اس کے پردے میں ہے، نہ کہ اس کی نمائش میں۔
اور جو بیٹیاں اپنا بدن چھپاتی ہیں، اللہ ان کو دنیا و آخرت میں بلند کرتا ہے
"اے نبی! مومن عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو (خودبخود) ظاہر ہو، اور اپنے دوپٹے اپنے سینے پر ڈالے رکھیں۔"
(سورہ النور، آیت 31)
اور دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر ڈال لیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔ اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔"
(سورہ الاحزاب، آیت 59)
یعنی:
➔ پردہ عورت کی عزت ہے،
➔ پردہ تحفظ ہے،
➔ اور پردہ اللہ کا حکم ہے، جس میں اس کی خوشنودی اور عورت کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔
اللہ کا فرمان ہمیشہ بہترین راستہ دکھاتا ہے اور انسان کو برائیوں سے بچاتا ہے۔
قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
اللہ تعالیٰ نے صاف فرمایا:
"اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کرو سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہو"
(سورہ النور 24:31)
اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"دوزخ کے وہ دو گروہ ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا؛ ان میں ایک وہ عورتیں ہیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی، مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مائل ہونے والی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ہوں گے، وہ جنت میں نہ داخل ہوں گی"
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2128)
آج کی سوشل میڈیا کی نمائش:
لباس کم، نمائش زیادہ
ڈانس ویڈیوز، ماڈلنگ، اور چیلنجز جن کا مقصد صرف نگاہوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے۔
لائکس اور فالوورز کی بھوک میں دین، حیا اور شرم سب قربان ہو رہے ہیں۔
اس کا نقصان:
بیٹیوں کی عزت نیلام ہو رہی ہے۔
نوجوانوں کے ذہن فحاشی میں الجھ رہے ہیں۔
گھروں میں بےچینی، طلاقیں اور جرائم بڑھ رہے ہیں۔
اللہ کا عذاب اور بے برکتی آ رہی ہے، جیسا کہ پچھلی قوموں کے ساتھ ہوا۔
حل کیا ہے؟
والدین اپنی بیٹیوں کو سوشل میڈیا کی حدود سمجھائیں۔
حجاب اور پردے کا شعور دوبارہ زندہ کیا جائے۔
علماء، اساتذہ اور میڈیا اس فحاشی کے خلاف آواز بلند کریں۔
قانونی اقدامات کیے جائیں کہ بے حیائی پر پابندی ہو۔
🌸 یاد رکھیں:
اسلام میں عورت کی عزت اس کے پردے میں ہے، نہ کہ اس کی نمائش میں۔
اور جو بیٹیاں اپنا بدن چھپاتی ہیں، اللہ ان کو دنیا و آخرت میں بلند کرتا ہے۔۔
بنیان مرصوص" کیا ہے؟
بنیان مرصوص کا مفہوم قرآن مجید کی سورۃ الصف کی آیت نمبر 4 سے ماخوذ ہے:
"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ"
ترجمہ: "بے شک اللہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اُس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔"
یہ آیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجاہدین کی تعریف ہے جو اس کی راہ میں پوری قوت اور یکجہتی کے ساتھ لڑتے ہیں، جیسے ایک مضبوط اور غیرمتزلزل دیوار جو کسی بھی دراڑ یا کمزوری سے پاک ہو۔
"بنیان مرصوص" کا مفہوم:
"بنیان مرصوص" کا لفظی معنی "سیسہ پلائی ہوئی دیوار" ہے۔ یہاں یہ تشبیہ اس مضبوط، منظم اور یکجہتی سے بھرپور صف کو دی گئی ہے جو بغیر کسی دراڑ یا کمزوری کے مکمل ہو۔ یہ ایک ایسی فوجی قوت کی علامت ہے جو بے مثال اتحاد اور تنظیم کے ساتھ اپنی کارروائیاں کرتی ہے۔
پاکستانی فوج کا آپریشن "بنیان مرصوص"
پاکستانی فوج کی جانب سے آج صبح شروع کیے گئے فوجی آپریشن کا نام "بنیان مرصوص" رکھا گیا ہے، جو قرآن کی مذکورہ آیت سے ماخوذ ہے۔ اس کا مقصد اُس اتحاد، قوت، اور استحکام کو ظاہر کرنا ہے جس کے ساتھ فوج اپنی کارروائیاں انجام دیتی ہے۔
آپریشن "بنیان مرصوص" کا آغاز اس وقت کیا گیا جب بھارت نے 6 مئی کی رات کو "آپریشن سندور" کے نام سے ایک مذموم حملہ کیا۔ بھارت کے پانچ فائٹر طیاروں کو پاکستان کی فوج نے سخت جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھاری دفاعی نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد بھارت نے تقریباً سو ڈرونز پاکستانی فضائی حدود میں بھیجے، جنہیں کامیابی سے مار گرایا گیا۔
آخرکار، بھارت نے پاکستانی فضائیہ کے تین ائیر بیسز پر حملہ کیا، جس کے بعد پاکستان نے آپریشن "بنیان مرصوص" کا باقاعدہ آغاز کیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قرآن کی آیت کی تلاوت کی اور اس کے بعد اس آپریشن کو باقاعدہ طور پر شروع کیا۔ صرف ایک گھنٹے کے اندر پاکستان نے بھارت کی پندرہ کے قریب عسکری تنصیبات اور ائیر بیسز کو تباہ کر دیا۔
اللہ کی مدد اور فوج کی کامیابی:
آپریشن "بنیان مرصوص" کا آغاز اس عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان کی فوج اپنے ملک کے دفاع میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد اور مضبوط ہے۔ اللہ تعالیٰ پاک فوج کی مدد کرے اور پاکستان کو اس جنگ میں فتح دے۔
آمین۔
نتیجہ:
آپریشن "بنیان مرصوص" نہ صرف فوج کی قوت و طاقت کی علامت ہے، بلکہ یہ پاکستان کے اتحاد، یکجہتی، اور عزم کا بھی اظہار ہے۔ یہ آپریشن اللہ کی مدد اور فوج کی برتری کو ظاہر کرتا ہے جو ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔
قرضوں کا لینا اور دینا بند کریں — پاکستان کا حل!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم عوام،
پاکستان کی تقدیر اب ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ ہم نے کئی دہائیوں تک قرضوں کا بوجھ اٹھایا ہے، اور اس نے ہمارے ملک کی معیشت کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ ہم نے قرضے لیے، اور ہم نے قرضے دیے بھی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کو مزید قرضے لینے کی ضرورت ہے؟ اور کیا وہ ممالک جو ہمیں قرضے دیتے ہیں، ان سے ہم اب مزید قرض لینے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟
آج میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں قرضوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا، نہ صرف خود قرضے لینا، بلکہ ان ملکوں سے بھی قرض دینا جو ہماری حیثیت سے بڑھ کر طاقتور ہیں۔
پاکستان اور اس کے قرضوں کا مسئلہ
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان 7 طاقتور ممالک میں شمار ہوتا ہے، جو اپنی جغرافیائی اہمیت، قدرتی وسائل، اور ایٹمی طاقت کی بدولت عالمی سطح پر ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔
ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں! ہم اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ قرض دینے والوں سے خود قرض نہ لیں، بلکہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔
پاکستان کے پاس ایسی قدرتی وسائل ہیں جنہیں ہم دنیا کو فروخت کر کے اپنی معیشت کو مستحکم کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے پاس کیا طاقت ہے؟
ایٹمی طاقت:
➔ پاکستان کے پاس دنیا کی چھٹی بڑی ایٹمی طاقت ہے، اور یہ ایک ایسی طاقت ہے جو ہمیں عالمی سطح پر ایک مضبوط مقام فراہم کرتی ہے۔
➔ ہمارے ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے، ہمیں دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے۔
قدرتی وسائل:
➔ ہمارے پاس دنیا کے سب سے زیادہ اہم قدرتی وسائل ہیں: کوئلہ، تیل، گیس، پانی، اور معدنیات۔
➔ ان وسائل کا صحیح استعمال کر کے ہم اپنی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
جغرافیائی اہمیت:
➔ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اسے جنوبی ایشیا میں ایک طاقتور اقتصادی مرکز بناتا ہے۔
➔ اس کی وجہ سے پاکستان عالمی تجارت، دفاعی امور، اور دیگر مسائل میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
قرضوں کا لینا اور دینا بند کرنا: ہم کیا کر سکتے ہیں؟
قرضوں کی واپسی میں چھوٹ:
➔ پاکستان کو دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے ہمیں قرضے دیے ہیں، ان سے مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔
➔ ان قرضوں کی واپسی میں کمی یا معافی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر ان قرضوں کا مقصد عوامی فلاحی منصوبوں کے بجائے ذاتی مفادات کے لیے تھا۔
مقامی وسائل کا استعمال:
➔ پاکستان کو اپنے قدرتی وسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشی خود کفالت کی طرف قدم بڑھانا چاہیے۔
➔ جیسے کہ ہمارا زراعتی شعبہ، کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس کے ذخائر ہیں جنہیں ہم بہتر طریقے سے استعمال کر کے قرضوں کے بوجھ سے نکل سکتے ہیں۔
قرض دینے کی پالیسیوں کا جائزہ:
➔ پاکستان کو وہ ممالک جو ہمیں قرض فراہم کرتے ہیں، ان سے قرض دینے کی پالیسیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
➔ ہم یہ دیکھیں کہ آیا قرض دینے والے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات ایک ایسی بنیاد پر ہیں جس سے دونوں طرف فائدہ ہو، یا پھر یہ صرف ایک طرفہ فائدہ دے رہا ہے۔
نیا مالیاتی نظام:
➔ پاکستان کو اپنے مالیاتی نظام میں ایک مکمل اصلاحات کی ضرورت ہے۔
➔ اس کے ذریعے، قرضوں کا انحصار کم کیا جا سکتا ہے، اور ملکی معیشت کو مضبوط بنا کر بیرونی قرضوں کی ضرورت کم کی جا سکتی ہے۔
عزم اور آزادی کی ضرورت:
ہمیں قرضوں کے جال سے نکلنے کے لئے ایک مستقل عزم کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ایک آزاد معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا، جہاں ہمیں کسی سے قرض نہ لینا پڑے، اور نہ ہی ہم کسی کو قرض دیں۔
ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہوگا، اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہوگا، اور ہر پاکستانی کو اس بات کا یقین دلانا ہوگا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔
آخر میں:
ہم سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کا راستہ اور کامیابی صرف ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔
ہمیں قرضوں کے جال سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے اور اپنے وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک آزاد، خود کفیل اور کامیاب پاکستان کی طرف قدم بڑھا سکیں۔
پاکستان زندہ باد!
اکستان کس طرح آزاد ہو سکتا ہے:
مزید قرضے لینا بند کریں:
➔ پاکستان کو غیر ملکی قرض دہندگان سے قرض لینا بند کر دینا چاہیے۔ اب ہمیں کہنا ہو گا: "بس اب بہت ہو چکا!"
➔ مزید قرضے نہیں، یہ وقت آ گیا ہے کہ ہم قرضوں کے شکنجے سے نکلیں۔
مقامی آمدنی میں اضافہ:
➔ امیروں سے ان کی زکوٰۃ اور ٹیکس کا صحیح طریقے سے حساب لیا جائے۔
➔ حکومت کو اپنے وسائل سے صحیح طریقے سے ٹیکس جمع کرنا ہوگا اور امیروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہوگا۔
مقامی پیداوار کو بڑھائیں:
➔ مقامی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، جیسے گندم، کپاس، بجلی وغیرہ۔
➔ ہم خود کفیل ہو سکتے ہیں اگر ہم اپنی پیداوار بڑھائیں، اور بیرونی امداد کی بجائے اپنی معیشت کو خود مضبوط کریں۔
عوامی تحریک کا آغاز کریں:
➔ عوام کو اس بات کا شعور دلانا ہوگا کہ "ہم آزاد معیشت چاہتے ہیں، غلامی نہیں!"
➔ ایک عوامی تحریک چلانی ہوگی جس میں یہ پیغام ہو کہ پاکستان مزید قرضوں کے شکنجے میں نہیں جکڑا جائے گا۔
ہمارے موجودہ قرضے اور گروی اثاثوں کا کیا کریں؟
➔ ہمیں ان قرضوں کو دوبارہ بات چیت کر کے یا مسترد کر کے روکنا ہوگا جو پچھلے حکومتی دور میں غیر منصفانہ طور پر لیے گئے تھے۔
➔ یہ قرضے اکثر ایسے حالات میں لیے گئے تھے جب ہم پر دباؤ تھا، یا ان کا عوامی مفاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہمیں ان قرضوں سے آزاد ہونا چاہیے۔
➔ اگر ضروری ہو تو ہم ان قرضوں اور غیر ملکی معاہدوں کی جانچ پڑتال کروا سکتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ہمارے مفاد میں ہیں۔
قرضوں کے دائرے کو ختم کرنا:
➔ ہم یہ کر سکتے ہیں!
ہم قرضوں کا لینا بند کر سکتے ہیں اور اپنی معیشت کو خود اپنے وسائل سے مضبوط کر سکتے ہیں۔
ہمیں اپنے وسائل پر اعتماد کرنا ہوگا، اور باہر سے قرضوں کی جگہ اپنی پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔
ہمیں مستقل اقتصادی ترقی کی طرف توجہ مرکوز کرنی ہوگی تاکہ ملک کی معیشت مضبوط ہو اور قرضوں پر انحصار ختم ہو۔
عمل کے لیے ایک دعوت:
اے پاکستانیوں!
➔ ہمارے پاس اپنے مقدر کو بدلنے کی طاقت ہے۔ ہم یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ ہم آزاد رہیں، یا قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ جائیں۔
➔ وقت آ چکا ہے! آؤ! ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں اور کہیں: "پاکستان ہمارا ہے، اور ہم اسے غیر ملکی قرض دہندگان کے ہاتھوں گروی نہیں رکھنے دیں گے!"
➔ ہم آزادی، خوشحالی اور ایک ایسا مستقبل چاہتے ہیں جو پاکستان کے عوام کا ہو!
اختتام:
پاکستان کا حل سادہ ہے:
قرضوں کا لینا بند کریں۔
ٹیکس اور زکوٰۃ کا صحیح طریقے سے حساب لیں۔
مقامی پیداوار اور خودکفالت کو بڑھائیں۔
ایک آزاد اور خودمختار معیشت کے لیے تحریک چلائیں۔
پاکستان کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ آئیے، ہم اپنے ملک کو واپس لیں، ایک قدم ایک وقت میں!
جزاک اللہ خیر!
پاکستان زندہ باد!
پاکستان کا حل — قرضوں کے شکنجے سے آزادی!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم پاکستانی عوام،
آج میں آپ کے سامنے ایک سادہ مگر طاقتور پیغام کے ساتھ کھڑا ہوں: بس اب بہت ہو چکا! ہم ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمارے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پاکستان کو اس قرضوں کے بے حد دائرے سے آزاد ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک نیا راستہ اختیار کرنا ہوگا، جہاں لوگ ان قرضوں کے بوجھ تلے نہ دبیں جو ہم نے نہیں لیے، اور آنے والی نسلیں ایک ایسا بوجھ نہ اٹھائیں جس کا کوئی فائدہ نہ ہو۔
ہماری موجودہ صورتحال:
قرضوں اور سود کا بے انتہا بوجھ:
➔ ہر دن ہم اربوں روپے سود کی صورت میں ادا کرتے ہیں — یہ وہ پیسہ ہے جو ہسپتالوں، اسکولوں اور انفراسٹرکچر پر خرچ ہو سکتا تھا، لیکن یہ غیر ملکی قرض دہندگان کے ہاتھوں میں جا رہا ہے۔
➔ پاکستان ایک ایسے دائرے میں پھنس چکا ہے جہاں ہم نئے قرضے لے کر پرانے قرضے ادا کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے!
ہمارے اثاثوں کی رہن رکھنا (Mortgage):
➔ پاکستان کے اثاثے، بشمول اس کی زمین، وسائل، اور حتیٰ کہ اس کا مستقبل، غیر ملکی طاقتوں اور بینکوں کے ہاتھوں گروی رکھے جا چکے ہیں۔
➔ ہم نے اپنے ملک کی صنعتوں، زمین اور خودمختاری کو اس قرض کے نظام کے تحت کھو دیا ہے۔ جتنا زیادہ ہم قرض لیتے ہیں، اتنا زیادہ ہم کچھ نہ کچھ کھوتے ہیں!
حل: پاکستان کس طرح آزاد ہو سکتا ہے:
مزید قرضے لینا بند کریں:
➔ پاکستان کو غیر ملکی قرض دہندگان سے قرض لینا بند کر دینا چاہیے۔ اب ہمیں کہنا ہو گا: "بس اب بہت ہو چکا!"
➔ مزید قرضے نہیں، یہ وقت آ گیا ہے کہ ہم قرضوں کے شکنجے سے نکلیں۔
مقامی آمدنی میں اضافہ:
➔ امیروں سے ان کی زکوٰۃ اور ٹیکس کا صحیح طریقے سے حساب لیا جائے۔
➔ حکومت کو اپنے وسائل سے صحیح طریقے سے ٹیکس جمع کرنا ہوگا اور امیروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہوگا۔
مقامی پیداوار کو بڑھائیں:
➔ مقامی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، جیسے گندم، کپاس، بجلی وغیرہ۔
➔ ہم خود کفیل ہو سکتے ہیں اگر ہم اپنی پیداوار بڑھائیں، اور بیرونی امداد کی بجائے اپنی معیشت کو خود مضبوط کریں۔
عوامی تحریک کا آغاز کریں:
➔ عوام کو اس بات کا شعور دلانا ہوگا کہ "ہم آزاد معیشت چاہتے ہیں، غلامی نہیں!"
➔ ایک عوامی تحریک چلانی ہوگی جس میں یہ پیغام ہو کہ پاکستان مزید قرضوں کے شکنجے میں نہیں جکڑا جائے گا۔
ہمارے موجودہ قرضے اور گروی اثاثوں کا کیا کریں؟
➔ ہمیں ان قرضوں کو دوبارہ بات چیت کر کے یا مسترد کر کے روکنا ہوگا جو پچھلے حکومتی دور میں غیر منصفانہ طور پر لیے گئے تھے۔
➔ یہ قرضے اکثر ایسے حالات میں لیے گئے تھے جب ہم پر دباؤ تھا، یا ان کا عوامی مفاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہمیں ان قرضوں سے آزاد ہونا چاہیے۔
➔ اگر ضروری ہو تو ہم ان قرضوں اور غیر ملکی معاہدوں کی جانچ پڑتال کروا سکتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ہمارے مفاد میں ہیں۔
قرضوں کے دائرے کو ختم کرنا:
➔ ہم یہ کر سکتے ہیں!
ہم قرضوں کا لینا بند کر سکتے ہیں اور اپنی معیشت کو خود اپنے وسائل سے مضبوط کر سکتے ہیں۔
ہمیں اپنے وسائل پر اعتماد کرنا ہوگا، اور باہر سے قرضوں کی جگہ اپنی پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔
ہمیں مستقل اقتصادی ترقی کی طرف توجہ مرکوز کرنی ہوگی تاکہ ملک کی معیشت مضبوط ہو اور قرضوں پر انحصار ختم ہو۔
عمل کے لیے ایک دعوت:
اے پاکستانیوں!
➔ ہمارے پاس اپنے مقدر کو بدلنے کی طاقت ہے۔ ہم یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ ہم آزاد رہیں، یا قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ جائیں۔
➔ وقت آ چکا ہے! آؤ! ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں اور کہیں: "پاکستان ہمارا ہے، اور ہم اسے غیر ملکی قرض دہندگان کے ہاتھوں گروی نہیں رکھنے دیں گے!"
➔ ہم آزادی، خوشحالی اور ایک ایسا مستقبل چاہتے ہیں جو پاکستان کے عوام کا ہو!
اختتام:
پاکستان کا حل سادہ ہے:
قرضوں کا لینا بند کریں۔
ٹیکس اور زکوٰۃ کا صحیح طریقے سے حساب لیں۔
مقامی پیداوار اور خودکفالت کو بڑھائیں۔
ایک آزاد اور خودمختار معیشت کے لیے تحریک چلائیں۔
پاکستان کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ آئیے، ہم اپنے ملک کو واپس لیں، ایک قدم ایک وقت میں!
جزاک اللہ خیر!
پاکستان زندہ باد!
: پاکستان کا نیا نظام — جو اگلے 50 سال تک قرض سے آزاد رہے! 🇵🇰
💔 آج کا المیہ
➔ 60 ہزار ارب قرض،
➔ سود در سود کا شکنجہ،
➔ اور ہر بچہ پیدا ہوتے ہی مقروض!
مگر اب وقت ہے، کہ ہم اپنی تقدیر بدلیں!
➔ آنے والے 50 سال کے لیے ایک ایسا نظام بنائیں،
➔ جو نہ قرض لے، نہ گروی رکھے، نہ سود دے!
🌱 پاکستان کے لیے 50 سالہ منصوبہ: قرض سے نجات کا نظام 🌱
✅ سود کا خاتمہ (ربا فری اکنامی)
➔ پاکستان کو مکمل اسلامی مالیاتی نظام پر لایا جائے۔
➔ قرض نہیں، مشارکت (شراکت) اور مضاربت کے ذریعے ترقی۔
✅ وسائل پر انحصار
➔ کوئلہ، سونا، گیس، معدنیات، زرعی زمین — سب کو مقامی استعمال میں لایا جائے۔
➔ خام مال برآمد بند، تیار مال برآمد ہو۔
✅ صنعتی انقلاب
➔ ٹیکسٹائل، آٹو، ٹیکنالوجی، زراعتی مشینری میں پاکستان کو برانڈ بناؤ۔
➔ باہر سے قرض نہ لو، بلکہ باہر مال بیچو!
✅ ٹیکس اصلاحات
➔ بڑے جاگیردار، بڑے صنعتکار — سب کو ٹیکس دینا ہوگا۔
➔ غریب کو ریلیف، امیر سے مکمل وصولی!
✅ ریاستی خود کفالت
➔ بجلی، گیس، پٹرول پر خود انحصاری، تاکہ باہر سے ادھار نہ لینا پڑے۔
➔ ڈالر کا محتاج نظام ختم، مقامی کرنسی اور تجارت کا فروغ۔
🚩 قوم کے لیے نعرہ: قرض نہیں، محنت اور غیرت سے جینا! 🚩
➔ اے پاکستانیوں! اگر تم آج قربانی دو،
➔ تو تمہارے بچے 50 سال بعد سر اٹھا کر کہیں گے:
➔ "ہم قرضدار نہیں، ہم آزاد قوم ہیں!"
🌿 دعاء برائے نیا پاکستان
یا اللہ!
➔ پاکستان کو سود سے نجات دے،
➔ قرض خوروں کو رسوا کر،
➔ اور ہمیں ایسا نظام عطا فرما،
➔ جو 50 سال بعد بھی تیرے احکام پر چلے، اور باعزت ہو!
آمین، یا رب العالمین! 🇵🇰
🌷 والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
پاکستان کے اثاثے گروی — یہ کس کا قرض، کس کی قربانی؟ 🇵🇰
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ، جس نے ہمیں آزادی بخشی، اور سلام ہو اُن شہیدوں پر جنہوں نے یہ وطن ہمیں امانت دیا!
محترم سامعین!
آج ہم جس پاکستان میں سانس لے رہے ہیں، کیا یہ آزاد ہے؟
یا کیا یہ قرضوں اور گروی کی زنجیروں میں جکڑا جا چکا ہے؟
🏦 کون کون سے اثاثے گروی رکھے جا چکے؟
➔ اسلام آباد ایئرپورٹ — جو پاکستان کی شان تھا، وہ اب قرض کے عوض گروی رکھا گیا!
➔ موٹروے (M2 لاہور-اسلام آباد) — جو ہمارے سفر کی پہچان ہے، وہ بھی گروی!
➔ ریڈیو پاکستان کی عمارت — جہاں سے آزادی کی صدائیں گونجتی تھیں، اب وہ بھی رہن!
➔ کمرشل بینکوں میں سرکاری اثاثے — زمینیں، بلڈنگیں، اور پروجیکٹس سب بینکوں کے پاس رہن رکھے جا چکے!
➔ قومی بچت اسکیمیں — عوام کی جمع پونجی اب قرض کے سود میں جھونک دی گئی!
💔 سوال یہ ہے: یہ قرض کس نے لیا؟ اور قربانی کون دے رہا ہے؟
➔ قرض لیا اشرافیہ نے؛
➔ سود ادا کر رہی ہے غریب عوام؛
➔ گروی رکھا گیا پاکستان کا مستقبل؛
➔ قربانی دے رہا ہے وہ مزدور، جو دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے!
⚡ اب وقت آ گیا ہے: جاگنے کا، سوال کرنے کا!
اے میرے پاکستانی بھائیو اور بہنو!
➔ کیا یہ وطن صرف حکمرانوں کا ہے؟
➔ کیا اثاثے گروی رکھو، قرض لو، اور بوجھ غریبوں پر ڈال دو — یہی پاکستان کا نظام بن چکا ہے؟
نہیں!
اب ہمیں آواز بلند کرنی ہوگی:
➔ شفاف احتساب کا مطالبہ کرنا ہوگا؛
➔ قرضہ خور طبقے سے حساب لینا ہوگا؛
➔ اور کہنا ہوگا کہ پاکستان عوام کا ہے، نہ کہ قرض لینے والے حکمرانوں کا!
🌿 دعاء برائے پاکستان کی آزادی از قرض
یا اللہ!
➔ ہمارے وطن کو قرض کی غلامی سے بچا،
➔ اس کے اثاثے گروی رکھنے والوں کو ہدایت دے،
➔ اور ہمیں ایسا لیڈر عطا فرما جو پاکستان کو قرضوں سے آزاد کرے،
➔ اور اس مٹی کو شہداء کے خوابوں کے مطابق خوددار اور خودمختار بنائے!
آمین، یا رب العالمین! 🇵🇰
🌷 والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
لیکن عوام بےبس نہیں!
یہ کام عوام کر سکتی ہے اگر حوصلہ اور شعور بیدار ہو:
🌱 1. عوام سودی بینکنگ سے توبہ کرے
➔ جتنا ممکن ہو، سود پر قرض لینا بند کریں؛
➔ اسلامی بینکنگ، کمیٹی، قرضِ حسنہ جیسے ذرائع اپنائیں؛
📣 2. سیاسی شعور پیدا کریں
➔ ایسے لیڈروں کو ووٹ دیں جو سودی نظام ختم کرنے کا وعدہ کریں؛
➔ IMF، ورلڈ بینک کی غلامی کے خلاف آواز بلند کریں؛
📚 3. علم اور شعور پھیلائیں
➔ مساجد، مدارس، سکولوں میں سود کی حرمت اور اسلامی معیشت کا شعور پھیلائیں؛
➔ ہر شخص کو بتائیں کہ سود صرف حرام ہی نہیں، بلکہ ملکی خودکشی ہے!
💪 4. مقامی معیشت کو مضبوط کریں
➔ پاکستانی اشیاء خریدیں، مقامی بزنس کو سپورٹ کریں؛
➔ درآمدی عیاشی چھوڑیں، خودکفالت کا راستہ اپنائیں؛
🤝 5. آپس میں مالی تعاون بڑھائیں
➔ زکوٰۃ، صدقات، خیرات کو منظم کریں، تاکہ عوام کو بینکوں سے قرض نہ لینا پڑے؛
❌ یاد رکھیں:
جب تک عوام خاموش ہے ➔ ملک گروی رہے گا،
جب عوام جاگ گئی ➔ سودی زنجیریں ٹوٹیں گی، اور پاکستان آزاد ہوگا، ان شاء اللہ!
🌿 قرآن کی امید بھری صدا:
"اگر تم اللہ کی مدد کرو گے، تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔" (سورہ محمد: 7)
V
یہی وجہ ہے: غریب غریب تر، امیر امیر تر
➔ ملک کے ہسپتال ٹوٹے ہوئے، مگر سود کی قسطیں وقت پر جاتی ہیں۔
➔ اسکول بند، فیسیں مہنگی، مگر بینکوں کے کھاتے بھرے ہوئے ہیں۔
➔ نوجوان بے روزگار، مگر قرض دینے والے ملکوں کے تاجروں کے محل چمک رہے ہیں۔
🌊 حل کیا ہے؟
➔ قوم کو بیدار ہونا ہوگا کہ سودی نظام اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف جنگ ہے!
➔ حکومت کو مجبور کیا جائے کہ سود ختم کرے اور پیداوار اور تجارت پر انحصار کرے!
➔ عوام کو متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی: "ہم قرض کی غلامی نہیں، خودمختاری چاہتے ہیں!"
📣 آج آپ وعدہ کریں!
➔ ہم سودی نظام کو نہ مانیں گے!
➔ ہم اپنی نسلوں کو قرض کی زنجیروں میں نہیں چھوڑیں گے!
➔ ہم حق کے لیے آواز اٹھائیں گے، اور اس ملک کو قرض کی غلامی سے آزاد کرائیں گے!
✊ پاکستان زندہ باد — عوامی خودمختاری پائندہ باد!
قرض کا سود — قوم کا خون چوسنے والا نظام 🔥
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم سامعین!
آج میں آپ کے سامنے وہ حقیقت رکھنے جا رہا ہوں، جو ہمارے بچوں کے مستقبل کو گروی رکھ چکی ہے!
کیا آپ جانتے ہیں؟
➔ پاکستان کا ہر بجٹ، آدھا حصہ صرف قرضوں کے سود میں چلا جاتا ہے!
➔ جی ہاں! جو ہم محنت کرتے ہیں، جو آپ بجلی، پٹرول، آٹے پر ٹیکس دیتے ہیں — وہ پیسہ غریب پر نہیں، بلکہ سود خور بینکوں اور عالمی مالیاتی اداروں کی جیب میں جاتا ہے!
💣 قرض نہیں، یہ غلامی ہے!
یہ قرض نہیں، یہ زنجیر ہے!
➔ جو ہر پاکستانی کے گلے میں ڈال دی گئی ہے، چاہے وہ بچہ ہو یا بوڑھا، مزدور ہو یا طالبعلم!
➔ آج پاکستان میں ہر شہری کے اوپر اوسطاً 3 لاکھ روپے کا قرض چڑھا ہوا ہے — اور ہم قرض کی اصل رقم نہیں، صرف سود ادا کرتے جا رہے ہیں!
🚩 یہی وجہ ہے: غریب غریب تر، امیر امیر تر
➔ ملک کے ہسپتال ٹوٹے ہوئے، مگر سود کی قسطیں وقت پر جاتی ہیں۔
➔ اسکول بند، فیسیں مہنگی، مگر بینکوں کے کھاتے بھرے ہوئے ہیں۔
➔ نوجوان بے روزگار، مگر قرض دینے والے ملکوں کے تاجروں کے محل چمک رہے ہیں۔
🌊 حل کیا ہے؟
➔ قوم کو بیدار ہونا ہوگا کہ سودی نظام اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف جنگ ہے!
➔ حکومت کو مجبور کیا جائے کہ سود ختم کرے اور پیداوار اور تجارت پر انحصار کرے!
➔ عوام کو متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی: "ہم قرض کی غلامی نہیں، خودمختاری چاہتے ہیں!"
📣 آج آپ وعدہ کریں!
➔ ہم سودی نظام کو نہ مانیں گے!
➔ ہم اپنی نسلوں کو قرض کی زنجیروں میں نہیں چھوڑیں گے!
➔ ہم حق کے لیے آواز اٹھائیں گے، اور اس ملک کو قرض کی غلامی سے آزاد کرائیں گے!
✊ پاکستان زندہ باد — عوامی خودمختاری پائندہ باد!
FBR کو شکایت / رپورٹ کرنے کا فارم (نمونہ)
درخواست برائے: بڑے زمیندار گروپس کی ٹیکس چوری کی شکایت بخدمت: چیئرمین، ایف بی آر (FBR), اسلام آباد مورخہ: (تاریخ)
محترم جناب!
میں پاکستان کا ایک محبِ وطن شہری آپ کو یہ شکایت کر رہا ہوں کہ بعض بڑے زمیندار گروپ، جن کے پاس 100,000 ایکڑ یا اس سے زیادہ زمین ہے، وہ اپنی زمین پر لاگو زرعی انکم ٹیکس اور دیگر محصولات ادا نہیں کر رہے۔
➔ یہ اقدام قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہا ہے، اور غریب عوام پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔
براہ کرم:
اس معاملے کی فوری جانچ کریں۔
متعلقہ زمیندار گروپس کی زمین کا ریکارڈ چیک کیا جائے۔
اگر ٹیکس چوری ثابت ہو ➔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
میں قومی مفاد کے تحت یہ اطلاع دے رہا ہوں۔
نام: (آپ اپنا نام چاہیں تو چھپا سکتے ہیں) رابطہ: (فون نمبر یا ای میل)
اپنے قریبی FBR آفس جا کر یہ درخواست ریسپشن پر جمع کروائیں۔
FBR کے WhatsApp نمبر پر بھی شکایت کی جا سکتی ہے (نمبر ان کی ویب سائٹ پر ہوتا ہے)۔
🌱 یاد رکھیں:
➔ حق کی آواز عوامی دباؤ سے مضبوط ہوتی ہے۔
➔ اگر آپ جیسے 100 شہری بھی شکایت کریں ➔ FBR کو حرکت میں آنا پڑتا ہے۔
FBR (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کیا کرتا ہے؟
یہ ادارہ پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے کا سب سے بڑا محکمہ ہے۔
اس کے 3 اہم کام ہیں:
1️⃣ انکم ٹیکس ➔
➔ افراد، بزنس مین، زمیندار، اور کمپنیوں کی آمدنی پر ٹیکس۔
2️⃣ سیلز ٹیکس ➔
➔ دکان، فیکٹری، اور پروڈکٹس پر خرید و فروخت پر ٹیکس۔
3️⃣ کسٹمز ڈیوٹی ➔
➔ جو چیزیں پاکستان میں باہر سے آتی ہیں ➔ ان پر ٹیکس۔
🏞️ زمین (Agricultural Land) پر FBR کا ٹیکس سسٹم:
پاکستان میں زمین پر 2 قسم کے ٹیکس لگتے ہیں:
✅ 1) زمیندار کی آمدنی پر انکم ٹیکس (Agricultural Income Tax)
اگر زمین 50 ایکڑ سے زیادہ ہو ➔ تو اس پر آمدنی ٹیکس لگتا ہے۔
100,000 ایکڑ جیسی بڑی زمینیں ➔ یہ تو بہت بڑی سرمایہ دار/جاگیردار کی زمینیں ہوتی ہیں ➔ جس پر ٹیکس لگنا لازمی ہے۔
صوبے یہ ٹیکس وصول کرتے ہیں ➔ جیسے پنجاب، سندھ، وغیرہ۔
✅ 2) زمین کی خرید و فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس
اگر زمین بیچیں ➔ تو منافع پر ٹیکس دینا ہوتا ہے۔
🕵️ "گروپوں" اور "بڑے زمین دار" کیسے بچتے ہیں؟
➔ پاکستان میں بہت سے بڑے زمیندار اور بزنس گروپس اپنی زمینوں کو:
جعلی طور پر وراثت میں بانٹ دیتے ہیں ➔ تاکہ ایک فرد کی زمین 50 ایکڑ سے کم دکھائی جائے۔
سیاسی اثر و رسوخ سے FBR اور صوبائی ریونیو کے آفیسران سے "سیٹنگ" کر لیتے ہیں۔
زمین کو کاغذوں میں بےکار زمین (Banjar/Qabza land) دکھاتے ہیں ➔ تاکہ ٹیکس نہ لگے۔
🚩 اصل قانون کہتا ہے:
اگر کسی کے پاس 100,000 ایکڑ زمین ہے ➔ تو اس پر سالانہ انکم ٹیکس + لینڈ ریونیو ٹیکس + واٹر ٹیکس سب کچھ لگنا چاہیے۔
لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ غریب کسان بجلی کا بل اور کھاد کا ٹیکس دیتا ہے، اور بڑے جاگیردار بچ نکلتے ہیں۔
📊 آپ کا سوال کا خلاصہ:
➔ 100,000 ایکڑ پر:
سالانہ لاکھوں روپے ٹیکس لگنا بنتا ہے۔
FBR + صوبائی زرعی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ دونوں کو ٹیکس لینا چاہیے۔
اگر گروپ اس کو چھپا رہے ہیں ➔ یہ ٹیکس چوری کہلاتی ہے۔
عوامی ایکشن پلان برائے: ٹیکس چور گروپس اور مافیاز کے خلاف
✅ مرحلہ 1: عوامی شعور بیداری (Awareness)
🔹 محلے، بازار، مساجد، اور سوشل میڈیا پر عوام کو بتائیں کہ:
➔ کون کمپنیاں اور گروپس عوام کا حق کھا رہے ہیں؟
➔ کس طرح یہ ٹیکس چوری کرتے ہیں اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالتے ہیں؟
🔹 پمفلٹ، ویڈیوز، اور سوشل پوسٹس بنائیں۔
✅ مرحلہ 2: عوامی گروپ سازی (Unity)
🔹 دکاندار، ٹرانسپورٹر، کسان، ورکرز ➔ ایک دوسرے سے ہاتھ ملائیں۔
🔹 واٹس ایپ گروپس اور فیس بک پیجز بنائیں ➔ "حق کی جنگ - عوام کا اتحاد"
🔹 مقامی علماء، اساتذہ، اور وکلا کو اپنے ساتھ جوڑیں۔
✅ مرحلہ 3: بائیکاٹ مہم (Boycott)
🔹 ان مصنوعات اور کمپنیز کی لسٹ بنائیں جو ٹیکس چور یا مافیاز کے گروپ ہیں۔
🔹 عوام کو شعور دیں:
➔ "چور کمپنی کا مال نہ خریدو!"
➔ "اپنے بچے کو حلال روزی کا لقمہ دو، چوری کا نہیں!"
🔹 یہ مہم سوشل میڈیا پر بھی چلائیں ➔ ہیش ٹیگ بنائیں:
➔ #عوامی_احتساب
➔ #چور_کاروبار_کا_بائیکاٹ
✅ مرحلہ 4: قانونی کاروائی (Legal Action)
🔹 عوامی مفاد کی درخواستیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر کریں۔
🔹 FBR، نیب، اور عدلیہ کو خط لکھیں اور RTI (Right to Information) کے تحت ریکارڈ مانگیں۔
🔹 مقامی وکلاء کی ٹیم بنائیں ➔ جو عوام کا کیس لڑے۔
✅ مرحلہ 5: پرامن احتجاج (Peaceful Protest)
🔹 بازار بند کروا کر، شاہراہوں پر، پرامن ریلیاں نکالیں:
➔ "ہماری محنت کی کمائی، ٹیکس چور کے حوالے نہیں!"
🔹 پولیس، انتظامیہ، اور میڈیا کو پرامن رہنے کا پیغام دیں۔
🔹 اپنے ایم این ایز، ایم پی ایز، اور بلدیاتی نمائندوں سے ملاقات کریں۔
🔹 ان سے تحریری وعدہ لیں کہ وہ اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔
🌟 موٹو (نعرہ) برائے عوامی تحریک:
"پاکستان ہمارا ہے — ٹیکس چوروں سے چھین کر غریب کو دینا ہے!"
"ہم ہیں مالک، ہم ہیں وارث — نہ مافیا، نہ کرپٹ حاکم!"
تقریر: ٹیکس نظام شفاف بناؤ — عوام کا بوجھ کم کرو!
الحمدللہ، ہم پاکستانی ہیں!
مگر آج ایک سوال ہر غریب اور مزدور کے دل میں جل رہا ہے:
➔ ٹیکس کیوں صرف ہم دیتے ہیں؟
➔ اور بڑے بڑے سرمایہ دار، صنعتکار، پراپرٹی مافیا بچ کیوں جاتے ہیں؟
محترم سامعین! FBR یعنی فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکومت کا خزانہ بھرتا ہے۔
اسی خزانے سے فوج کی تنخواہ، ہسپتالوں کی دوائی، سڑکوں کی تعمیر، اور سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دی جاتی ہیں۔
❌ مگر مسئلہ کہاں ہے؟
➔ پاکستان میں آج بھی 70 فیصد ٹیکس صرف غریب عوام دیتی ہے۔
➔ بجلی کا بل بھرنے والا غریب بھی ٹیکس دیتا ہے،
➔ موبائل کا کارڈ ریچارج کرنے والا نوجوان بھی ٹیکس دیتا ہے،
➔ روٹی، دودھ، چینی خریدنے والی ماں بھی indirect tax ادا کرتی ہے!
مگر...
➔ بڑے بزنس مین، فیکٹری مالکان، شاپنگ مالز، رئیل اسٹیٹ کے بادشاہ ➔ ٹیکس بچاتے ہیں، فراڈ کرتے ہیں، رشوت دیتے ہیں!
🌿 حل کیا ہے؟
1️⃣ ➔ ڈیجیٹل نظام لاؤ!
➔ ہر فیکٹری، دکان، اور کاروبار کی آمدنی کمپیوٹرائزڈ ہو۔
➔ جو کمائے، وہ دے — جو نہ کمائے، اس پر بوجھ نہ ڈالو!
2️⃣ ➔ ٹیکس چوروں کے خلاف ایکشن!
➔ FBR صرف چھوٹے دکاندار پر چھاپہ نہ مارے —
➔ بلکہ پلازہ مالکان، شوگر مافیا، پراپرٹی ڈیلرز پر شکنجہ کسے!
3️⃣ ➔ غریب کے لیے رعایت، امیر کے لیے سختی!
➔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں سے غریب کا ٹیکس ہٹاؤ،
➔ مگر لگژری گاڑیوں، بنگلوں، اور کروڑوں کی خریداری پر ٹیکس دوگنا کرو!
🌺 پیغام برائے حکومت:
➔ اگر آپ نے FBR کو عوام دوست نہ بنایا تو غریب مزید دبے گا، اور ملک کا خزانہ کبھی نہیں بھرے گا!
➔ اگر آپ نے امیروں اور طاقتوروں پر ہاتھ ڈالا ➔ تب ہی پاکستان ترقی کرے گا، اور عوام کو انصاف ملے گا!
🔥 نعرہ:
"ٹیکس دو — مگر انصاف کے ساتھ!
امیر کمائے ➔ امیر دے!
غریب بچے ➔ پاکستان بچے!"
🤲 دعا:
یا اللہ!
➔ ہمارے نظام کو عدل پر کھڑا کر،
➔ FBR کو شفاف بنا،
➔ ٹیکس چوروں کو بےنقاب کر،
➔ اور غریب پاکستانیوں پر آسانی فرما!
آمین!
خریداری پر سوال کرو — "یہ رجسٹرڈ ہے؟"
➔ جب دکان سے بوتل، سگریٹ، یا کوئی برانڈڈ چیز خریدو:
➔ پوچھو: "یہ حکومت کے ٹریکنگ سسٹم میں رجسٹرڈ ہے نا؟"
➔ یہ سوال دکاندار اور کمپنیوں کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔
📱 2. QR کوڈ چیکنگ اپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرو
➔ اگر حکومت یا کمپنیوں نے کوئی کوڈ سکین ایپ دی ہو ➔ عوام خود سکین کر کے چیک کرے کہ:
➔ "ٹیکس دیا گیا یا چوری ہے؟"
📢 3. سوشل میڈیا پر آواز اٹھاؤ
➔ ویڈیو بنا کر بتاؤ:
➔ "یہ کمپنی چوری کر رہی ہے"
➔ "ہم عوام کا حق مارا جا رہا ہے"
➔ TikTok، Facebook، WhatsApp گروپ میں عوامی شعور پیدا کرو!
🧑🤝🧑 4. بائیکاٹ مہم چلاؤ
➔ جو برانڈ ٹیکس چوری کرے ➔ عوام کہے:
➔ "ہم یہ پراڈکٹ نہیں خریدیں گے!"
➔ جب بائیکاٹ ہو گا ➔ کمپنی خود ٹھیک ہو گی۔
📝 5. حکومت سے "بوتل پر کوڈ" کا مطالبہ کرو
➔ MPs، MNAs، میڈیا چینلز کو لکھو:
➔ "ہر بوتل، ہر سگریٹ پر کوڈ لازمی لگاؤ!"
➔ جیسے شناختی کارڈ ہر پاکستانی کے پاس ہوتا ہے ➔ ویسے ہر بوتل پر نمبر ہو!
🔥 6. عوامی تقریریں، جلسے، ویڈیوز
➔ آپ خود محلے، مسجد، جلسے میں کہو:
➔ "غریب پر بوجھ، اور امیر کمپنی ٹیکس چور — یہ ظلم بند کرو!"
➔ اس سے پورے معاشرے میں بیداری آئے گی۔
✅ یاد رکھو:
➔ پہلے لوگ کہتے تھے "عوام کیا کر سکتی ہے؟"
➔ آج دنیا میں عوامی بائیکاٹ، سوال، اور سوشل میڈیا مہمات سے
➔ اربوں ڈالر کی کمپنیاں بھی جھک جاتی ہیں!
یپسی بوتل کا خرچہ (2025 کے حساب سے تقریباً)
(500 ml یا 1 لیٹر والی بوتل)
چیز
تخمینہ لاگت (روپے میں)
➔ چینی، پانی، کاربن گیس
20-30 روپے
➔ بوتل (پلاسٹک)
10-15 روپے
➔ پیکنگ اور لیبلنگ
5-7 روپے
➔ فیکٹری پروڈکشن کاسٹ
8-10 روپے
➔ ڈسٹری بیوشن (ٹرانسپورٹ، ڈیلر مارجن)
15-20 روپے
✅ کل خرچہ ➔ تقریباً 60-70 روپے
✅ ٹیکس کتنا ہے؟
پاکستان میں پیپسی پر دو بڑے ٹیکس لگتے ہیں:
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED):
➔ تقریباً 20-25% (حکومت نے سوفٹ ڈرنکس پر بھاری ٹیکس لگایا ہے)
سیلز ٹیکس (GST):
➔ تقریباً 18%
➔ مطلب ➔ بوتل کی قیمت کا 40-45% صرف ٹیکس بن جاتا ہے!
✅ مارکیٹ ریٹ کتنا ہے؟
مثال کے طور پر:
1.5 لیٹر پیپسی ➔ 140-160 روپے
500 ml پیپسی ➔ 80-90 روپے
✅ خلاصہ:
➔ حقیقی خرچہ ➔ 60-70 روپے
➔ ٹیکس اور کمپنی کا منافع ➔ 70-80 روپے
➔ عوام سے قیمت لی جاتی ہے ➔ 140-160 روپے!
❗ یعنی آپ کی بوتل کی آدھی قیمت ٹیکس اور منافع میں جا رہی ہے!
➔ غریب آدمی 150 روپے میں جو پیپسی پیتا ہے، اس میں 40-50 روپے صرف حکومت کے خزانے میں جاتا ہے!
اے غریب پاکستانی! یہ پاکستان تیرا ہے! 🔥🇵🇰
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم بھائیو اور بہنو!
آج میں تمہارے دل سے مخاطب ہوں،
اُس دل سے جس میں درد ہے،
مگر جس میں طاقت بھی چھپی ہے! 💪
🌾 اے کسان!
جب تُو ہل چلاتا ہے،
زمین سے گندم اُگاتا ہے،
تو جان لے! یہ زمین تیرے خون کی گواہ ہے!
➔ یہ کھیت تیرے ہیں!
➔ یہ پاکستان تیرا ہے!
🛠️ اے مزدور!
جب تُو پسینہ بہاتا ہے،
اینٹ اُٹھاتا ہے، فیکٹری چلاتا ہے،
تو جان لے!
➔ یہ کارخانے تیرے ہیں!
➔ یہ چمکتا پاکستان تیرا ہے!
🪖 اے سپاہی!
جب تُو سرد راتوں میں بارڈر پر جاگتا ہے،
اپنی جان ہتھیلی پر رکھتا ہے،
تو سن!
➔ پاکستان کی سرزمین کی حفاظت تیرے خون سے ہوتی ہے!
➔ اس ملک کا اصل وارث تُو ہے!
📣 اے نوجوان!
جب تُو تعلیم حاصل کرتا ہے، خواب دیکھتا ہے،
تو سمجھ لے!
➔ یہ پاکستان تیرا خواب ہے،
➔ اور اس کی تقدیر تُو ہے!
⚡ سنو سب لوگو!
➔ جن کے پاس کروڑوں ایکڑ زمینیں ہیں،
➔ جو محلوں میں رہتے ہیں،
➔ جو لوٹتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں —
یہ پاکستان اُن کا نہیں!
➔ یہ پاکستان اُس کا ہے:
❣️ جو محنت کرتا ہے،
❣️ جو قربانی دیتا ہے،
❣️ جو اس کے لیے مرتا اور جیتا ہے!
❗ پاکستان کس کے لیے؟
➔ جو جان دے، جو پسینہ بہائے، جو خواب دیکھے!
❗ پاکستان ہمارا ہے!
➔ یہ ملک لٹیروں کا نہیں، یہ ہمارا ہے!
✊ اُٹھو! جاگو! اور دنیا کو بتا دو: پاکستان تمہارا ہے!
کشمیر کا حل — ایک اسلامی، انسانی، اور عقلی منصوبہ 🌺
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین، والصلاة والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین، وعلی آلہ واصحابہ اجمعین
🌹 ابتداء: کشمیر، ایک مظلوم خطہ!
محترم حاضرینِ مجلس!
کشمیر صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں —
➔ یہ لاکھوں ماؤں کے آنسو ہیں،
➔ یتیم بچوں کی چیخیں ہیں،
➔ اور وہ ظلم ہے جو دنیا کی آنکھوں کے سامنے جاری ہے!
75 سال ہو گئے:
➔ نہ بھارت نے انصاف دیا،
➔ نہ اقوامِ متحدہ نے وعدہ پورا کیا،
➔ اور نہ عالمی ضمیر بیدار ہوا!
⚡ خطرہ: کشمیر بنے گا ایٹمی جنگ کا سبب؟
یاد رکھو!
➔ کشمیر وہ چنگاری ہے، جو ایٹمی جنگ کی آگ لگا سکتی ہے!
➔ بھارت اور پاکستان کے پاس ایٹم بم ہیں؛ اور اگر جنگ چھڑی ➔ تو نہ دہلی بچے گا، نہ لاہور!
➔ قرآن خبردار کرتا ہے:
"اور فساد نہ پھیلاؤ زمین میں بعد اصلاح کے!" (سورہ اعراف: 56)
🌿 حل: قرآن، قانون، اور انسانیت کے مطابق
✅ 1. اقوامِ متحدہ کا ریفرنڈم:
➔ کشمیر کے عوام کو حقِ خودارادیت دو؛ جیسا اقوامِ متحدہ نے کہا تھا۔
➔ نہ بندوق، نہ بم ➔ صرف ووٹ سے فیصلہ ہو!
✅ 2. سہ فریقی مذاکرات:
➔ پاکستان، بھارت، اور کشمیری قیادت ➔ تینوں بیٹھیں، اور بات چیت سے حل نکالیں۔
➔ حضرت علیؓ نے فرمایا:
"جنگ آخری حل ہے، اصل کامیابی صلح میں ہے!"
✅ 3. تجارت اور عوامی تعلقات بڑھاؤ:
➔ بھارت اور پاکستان کے عوام کو قریب لاؤ ➔ تاکہ جنگ کی آگ بجھے اور کشمیر کا حل قریب آئے۔
➔ قرآن کہتا ہے:
"اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی مائل ہو جاؤ!" (الانفال: 61)
🌺 آخری پیغام: امن کا راستہ اپناؤ!
➔ اے حکمرانوں! ضد چھوڑو، جنگ نہیں!
➔ اے عوام! نفرت نہیں، محبت پھیلاؤ!
➔ اے اقوامِ عالم! خاموشی توڑو، کشمیر کے حق میں آواز بلند کرو!
یا اللہ!
➔ کشمیر کے مظلوموں کو آزادی دے،
➔ بھارت اور پاکستان کو جنگ سے بچا،
➔ اور امتِ محمدیہ کو امن، بھائی چارہ، اور انصاف کی نعمت عطا فرما!
آمین، ثم آمین!
0 Comments