Hot Posts

6/recent/ticker-posts

35 ارب پتی خاندان*

 مڈل کلاس کی MQM کے 35 ارب پتی خاندان* 💸


کرپٹو کرنسی کیا ہے؟

کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے لین دین کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ کرنسیاں کسی مرکزی ادارے، جیسے حکومت یا بینک، کے بغیر کام کرتی ہیں اور بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی ہیں۔ بلاک چین ایک تقسیم شدہ لیجر ہے جو تمام لین دین کو محفوظ اور شفاف طریقے سے ریکارڈ کرتا ہے۔ Schwab Brokerage


🔎 کرپٹو کرنسی کی اقسام

کرپٹو کرنسیوں کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. ادائیگی کی کرنسیاں (Payment Cryptocurrencies):

    • مثال: بٹ کوائن (BTC)، لائٹ کوائن (LTC)

    • استعمال: آن لائن ادائیگیوں اور قدر کے ذخیرے کے طور پر

  2. انفراسٹرکچر کرنسیاں (Infrastructure Cryptocurrencies):

    • مثال: ایتھیریئم (ETH)

    • استعمال: سمارٹ معاہدوں اور ڈی سینٹرلائزڈ ایپلیکیشنز کے لیے

  3. فنانشل کرنسیاں (Financial Cryptocurrencies):

    • مثال: چین لنک (LINK)

    • استعمال: مالیاتی خدمات اور ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) پلیٹ فارمز میںKaspersky

  4. سروس کرنسیاں (Service Cryptocurrencies):

    • مثال: فائل کوائن (FIL)

    • استعمال: ڈیٹا اسٹوریج اور دیگر خدمات کے لیے

  5. میڈیا اور تفریحی کرنسیاں (Media and Entertainment Cryptocurrencies):

    • مثال: بیسک اٹنشن ٹوکن (BAT)

    • استعمال: ڈیجیٹل میڈیا اور اشتہارات میں


📈 کرپٹو کرنسی کے فوائد

  • غیر مرکزی نظام: کسی مرکزی ادارے کی ضرورت نہیں ہوتی، جس سے خودمختاری بڑھتی ہے۔

  • شفافیت: بلاک چین پر تمام لین دین کا ریکارڈ عوامی طور پر دستیاب ہوتا ہے۔

  • تیز اور سستے لین دین: بین الاقوامی ادائیگیاں تیزی سے اور کم فیس کے ساتھ ممکن ہیں۔

  • سرمایہ کاری کے مواقع: قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث منافع کمانے کے مواقع موجود ہیں۔


⚠️ کرپٹو کرنسی کے نقصانات

  • قیمتوں میں اتار چڑھاؤ: کرپٹو کرنسیوں کی قیمتیں بہت زیادہ غیر مستحکم ہوتی ہیں۔

  • قانونی غیر یقینی صورتحال: مختلف ممالک میں کرپٹو کرنسیوں کی قانونی حیثیت مختلف ہے۔

  • سیکیورٹی کے خدشات: ہیکنگ اور دیگر سیکیورٹی مسائل کا خطرہ موجود ہے۔

  • محدود قبولیت: ابھی تک کرپٹو کرنسیوں کو ہر جگہ قبول نہیں کیا جاتا۔


🌐 پاکستان میں کرپٹو کرنسی

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت واضح نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرپٹو کرنسیوں کے استعمال پر انتباہ جاری کیا ہے، لیکن مکمل پابندی عائد نہیں کی گئی۔ تاہم، کرپٹو کرنسیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے پہلے قانونی مشاورت لینا ضروری ہے۔


🛠️ کرپٹو کرنسی کا استعمال کیسے کریں؟

  1. والٹ بنائیں: ایک ڈیجیٹل والٹ بنائیں جہاں آپ اپنی کرپٹو کرنسی محفوظ رکھ سکیں۔

  2. ایکسچینج کا انتخاب: ایک معتبر کرپٹو ایکسچینج کا انتخاب کریں جیسے Binance یا Coinbase۔

  3. خریداری: اپنے والٹ کو فنڈ کریں اور مطلوبہ کرپٹو کرنسی خریدیں۔

  4. محفوظ اسٹوریج: اپنی کرپٹو کرنسی کو محفوظ طریقے سے اسٹور کریں، جیسے ہارڈ ویئر والٹ میں۔






ایم کیو ایم نے متوسط طبقے کے مہاجروں کو حقوق دلانے کا نعرہ لگانے والے مہاجر رہنما جن کے پاس پہنے کو چپل اور کپڑے اور رہنے کو ڈھنگ کے مکان نہیں تھے آج وہ ارب پتی بن چکے ہیں، یہ سب ڈیفنس اور کلفٹن کے محلّات میں رہتے ہیں اور امریکا ، دبئی، برطانیہ ، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ اور دیگر مغربی ممالک کی سٹیزن شپ ہیں ، مڈل کلاس کا نعرہ لگانے والے ایم کیو ایم کے 34 ارب پتی خاندان۔۔۔
1. عامر خان
2. خالد مقبول
3. وسیم اختر
4. بابر غوری
5. عشرت العباد
6. فیصل سبزواری
7. خواجہ اظہار الحسن
8. روف صدیقی
9. فاروق ستار
10. عادل صدیقی
11. شمیم صدیقی
12. وسیم آفتاب
13. کاشف انجینئر
14. ڈاکٹر صغیر احمد
15. حیدر عباس رضوی
16. کنور نوید جمیل
17. جاوید حنیف
18. عامر چشتی
19. امین الحق
20. صادق افتخار
21. طیب حسین
22. سہیل مشہدی
23. نیّر رضا
24. معید انور
25. اُسامہ قادری
26.واسع جلیل
27.ندیم نصرت
28.انیس قائم خانی
29.مصطفیٰ کمال
30.رضا ہارون
31.محمد حسین
32.کامران ٹیسوری
33.نیک محمد
34.شبیر قائم خانی
یہ تمام منافق حضرات اس دکھ میں دن رات (روتے) رہتے ہیں کہ مہاجروں کو ان کے حقوق نہیں ملتے۔۔



سیاسی جماعتوں کے رہنما، خصوصاً وہ جو خود کو "مڈل کلاس" یا "عام آدمی" کا نمائندہ کہتے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود ارب پتی بن چکے ہیں۔

یہ صرف ایم کیو ایم تک محدود مسئلہ نہیں بلکہ تقریباً ہر سیاسی پارٹی، ہر صوبے اور ہر قومیت میں یہ المیہ پایا جاتا ہے۔
جنہوں نے عوامی حقوق، انصاف، روزگار، تعلیم اور مہنگائی کے خلاف نعرے لگائے، وقت آنے پر وہی لوگ:

  • محلوں میں جا بسے

  • بیرون ملک شہریتیں لیں

  • عوام سے کٹ کر عیش و عشرت کی زندگی گزارنے لگے

  • اور غریب ووٹر آج بھی پینے کے صاف پانی، گیس، بجلی، اور تحفظ کے لیے ترس رہا ہے۔


❗️اہم نکات:

  1. جمہوریت کے نام پر کاروبار:
    جب سیاست عوام کی خدمت کے بجائے ذاتی دولت، پاور اور سیفٹی کا ذریعہ بن جائے، تو یہی انجام ہوتا ہے۔

  2. ووٹ کو شعور سے جوڑیں:
    جب تک عوام صرف جذبات، قومیت، زبان یا مسلک کی بنیاد پر ووٹ دیتے رہیں گے، وہ دھوکہ کھاتے رہیں گے۔

  3. احتساب ضروری ہے:
    اگر ایک عام سرکاری ملازم کی آمدنی اور اثاثے چیک کیے جا سکتے ہیں، تو ایک سیاسی لیڈر، ایم این اے یا سینیٹر کے اثاثے ہر سال شفاف انداز میں پبلک کیوں نہیں ہوتے؟

  4. "رونا" ایک سیاسی حربہ ہے:
    کچھ رہنما برسوں مہاجروں، پنجابیوں، بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں کی مظلومیت کا نعرہ لگاتے رہے، مگر خود نہ مظلوم رہے، نہ متوسط۔ عوام صرف ایک "کارڈ" بن کر رہ گئی۔


📢 عوام کے لیے پیغام:

"اب مزید نہ روایتی چہروں کو آزماؤ، نہ لسانی بنیادوں پر ووٹ دو۔
جو خدمت کرے، احتساب کے لیے تیار ہو، وہی اہل ہے۔"

"ووٹ دو تو شعور سے، نہیں تو اگلے 5 سال ظلم کو خود دعوت دو گے!"

Post a Comment

0 Comments